Masnoon Duain | مسنون دعائیں

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

مقدمہ



بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي كَبَدٍ

[البلد: 4]


منزل اور مسنون دعائیں 

مرتب :مفتی خلیل احمد عفی عنہ 

دارُ الافتاء والتحقیق معہد الترمذی لاہور


”تحقیق پیدا کیا ہم نے انسان کو مشقت میں“

اللہ تعالىٰ نے انسان کو دنیا میں طرح طرح کی آزمائشوں میں مبتلا فرمایا ہے۔ کبھی کسی جسمانی بیماری میں مبتلا ہے تو کبھی کسی معاشی مسئلے کی وجہ سے پریشان ہے، کبھی کسی دشمن کا خوف ہے تو کبھی اپنی ہی اولاد کی طرف سے پریشانی کا سامنا ہے،چاروں طرف سے آلام و مصائب اس کو گھیرے ہوئے ہیں ۔کہیں ظاہری دشمن سے واسطہ ہے اور کہیں نادیدہ دشمن سے ، شیاطین و جنات اس پر مسلط ہیں اور اسے طرح طرح کی پریشانیوں میں مبتلا کرتے رہتے ہیں۔

لیکن اللہ سبحانہ و تعالىٰ کی ذات غفور و رحیم  نے ان تمام مسائل میں اسے بے یارومددگار نہیں چھوڑا بلکہ ہر مسئلے کا حل بتلایا ہے۔ جس طرح جسمانی امراض کے لیے دوائیں پیدا فرمائیں اسی طرح شیطانی اثرات سے حفاظت کیلئے بھی اعمال بتلائے۔ اور ان اعمال میں ایک انتہائی مؤثر اور مسنون عمل ”منزل“ کا ہے جو نبی اکرم ﷺ سے منقول ہے، اور روحانی امراض کے ساتھ ساتھ جسمانی امراض کا بھی علاج ہے۔ ذیل میں ان احادیث کا ترجمہ نقل کیا جاتا ہے:

(1)حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلىٰؒ فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں ، مَیں نبی اکرم ﷺ کی خدمت اقدس میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک اعرابی آکر کہنے لگا: اے اللہ کے نبی ( ﷺ) میرا ایک بھائی ہے جسے شدید تکلیف ہورہی ہے ، آپ نے پوچھا اُسے کیا تکلیف ہے؟ اعرابی نے کہا اُسے آسیب کا اثر ہوگیا ہے، آپ نے فرمایا اُسے میرے پاس لاؤ، وہ اعرابی گیا اور بھائی کو لا کر حضور ﷺ کے سامنے بٹھا دیا، آپ نے اس پر (مندرجہ ذیل) آیات پڑھ کر دم کیا، سورۂ فاتحہ، سورۂ بقرہ کے شروع کی چار آیتیں اور یہ دو آیتیں وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ آیۃ الکرسی، سورۂ بقرہ کی آخری تین آیتیں، سورۂ آل عمران کی ایک آیت شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ سورۂ اعراف کی ایک آیت إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَسورۂ المومنین کی آخری آیت {فَتَعَالَی اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ }سورۂ جن کی ایک آیت { وَأَنَّهُ تَعَالَی جَدُّ رَبِّنَا} سورۂ والصّافات کے شروع کی دس آیتیں، سورۂ حشر کی آخری تین آیتیں، قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ،قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ آپ کے دم کرنے سے وہ شخص اس طرح اُٹھ کھڑا ہوا گویا اسے کوئی تکلیف ہوئی ہی نہیں تھی۔(مسند احمد:رقم 21174)

(2) حضرت علامہ ابن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ ہم نے نہر تیری کے مقام پر پڑاؤ ڈالا تو وہاں کے کچھ لوگ ہمارے پاس آکر کہنے لگے کہ تم لوگ یہاں سے چلے جاؤ کیونکہ اس جگہ ہمارے پاس جو بھی ٹھہرتا ہے اس کا سامان لوٹ لیا جاتا ہے۔ یہ سُن کر میرے رفقاء تو آگے چلے گئے مَیں وہیں ٹھہرا رہا کیونکہ مجھے وہ حدیث یاد تھی جو مجھ سے حضرت ابن عمرؓ نے حضور ﷺ سے نقل کی تھی کہ آپ نے فرمایا: جو شخص رات کو (مذکورہ) 33 آیات پڑھ لے گا تو اُسے کوئی موذی درندہ اور اچانک آنے والا چور کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور صبح تک اسے اس کی جان و مال اور اہل وعیال میں عافیت دے دی جائے گی، جب شام ہوئی تو مَیں سویا نہیں کیا دیکھتا ہوں کہ(کچھ لوگ) تیس سے زائد مرتبہ ننگی تلواریں لیے ہوئے مجھ پرحملہ آور ہوئے لیکن مجھ تک نہیں پہنچ سکے، صبح کو جب میں وہاں سے روانہ ہوا تو مجھے ان افراد میں سے ایک بوڑھا شخص ملا اور پوچھنے لگا کہ تم انسان ہو یا جن؟ میں نے کہا مَیں انسان ہوں وہ بولا یہ کیا ماجرا ہےکہ ہم تم پر ستّر مرتبہ سے زیادہ حملہ آور ہوئے لیکن تمہارے اور ہمارے درمیان لوہے کی ایک دیوار آڑے آتی رہی۔ مَیں نے اُس بوڑھے کو وہ حدیث شریف (جو حضرت ابن عمرؓ سے33 آیات والی سنی تھی ) بتلائی۔ وہ 33 آیات درج ذیل ہیں سورۂ بقرہ کے شروع کی چار آیتیں مُفْلِحُوْنَ تک ، آیت الکرسی اور اس کے بعد کی دو آیتیں خَالِدُونَ تک ، سورۂ بقرہ کی آخری تین آیتیں (لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ)سے لے کر آخر سورت تک، سورۂ اعراف کی تین آیتیں (إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي) سے لے کر الْمُحْسِنِينَ تک ، سورۂ بنی اسرائیل کی آخری آیتیں قُلِ ادْعُوا اللَّهَ سے لے کر آخر تک ، سورۂ وَ الصَّافّات کی شروع کی دس آیتیں لَازِبٍ تک، سورۂ رحمٰن کی دو آیتیں يَامَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ سے لے کر فَلَا تَنْتَصِرَانِ تک ، سورۂ حشر کی آخری تین آیتیں (لَوْ أَنْزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ) سے لے کر آخر سورت تک، اور سورۂ جن کی دو آیتیں (قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ) سے لے کر شَطَطًا تک، علامہ ابن سیرینؒ فرماتے ہیں کہ مَیں نے یہ حدیث شعیب بن حرب سے ذکر کی تو انہوں نے فرمایا کہ ہم ان آیات کو ”آیاتِ حرز “ کہتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ ان میں سو بیماریوں سے شفاء ہے، انہوں نے بیماریوں میں جنون، جذام اور برص کا نام لے کر ذکر کیا، مُحمَّد بن علی ؒ کہتے ہیں کہ مَیں نے یہ آیات خاندان کے ایک بڑے میاں پر دم کیں جنہیں فالج ہوگیا تھا تو اللہ تعالىٰ نے ان سے فالج دور کر دیا۔(الدر المنثور 1/150)

(3) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلىٰ اپنے والد ابولیلىٰؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: مَیں نبی اکرم ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ آپ کے پاس ایک اعرابی آکر کہنے لگا: میرے ایک بھائی کو شدید تکلیف ہے، آپ نے پوچھا تمہارے بھائی کو کیا تکلیف ہے؟ اس نے کہا اُسے آسیب کا اثر ہوگیا ہے، آپ نے فرمایا جاؤ اُسے میرے پاس لے کر آؤ، ابو لیلىٰ کہتے ہیں وہ اعرابی اپنے بھائی کو لایا اور حضور علیہ السلام کے سامنے بٹھا دیا۔ مَیں نے سنا کہ آپ نے اس پر درج ذیل آیات پڑھ کر دم کیا، سورۂ فاتحہ، سورۂ بقرہ کے شروع کی چار آیتیں اور دو آیتیں سورۂ بقرہ کے درمیان کی یعنی { وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ }آیۃ الکرسی، تین آیتیں سورۂ بقرہ کے آخر کی، اور ایک آیت سورۂ آل عمران کی۔ میرا خیال ہے کہ وہ آیت شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ ہے۔ ایک آیت سورۂ اعراف کی یعنی { إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي }اور ایک آیت سورۃ المؤمنون کی یعنی { وَمَنْ يَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ }ایک آیت سورۂ جن کی یعنی { وَأَنَّهُ تَعَالَی جَدُّ رَبِّنَا مَا اتَّخَذَ صَاحِبَةً وَلَا وَلَدًا }اور دس آیتیں سورۂ والصَّافَّاتِ کے شروع کی اور تین آیتیں سورۂ حشر کے آخر کی اور قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ،قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ آپ کے دم کرنے کے بعد وہ شخص صحیح ہو کر ایسے اُٹھ کھڑا ہوا کہ اسے کوئی تکلیف نہ رہی۔(ابن ماجہ، رقم: 3549)

فائدہ: اس منزل میں فقط وہ آیات ذکر کی گئی ہیں جن کا ان احادیث میں ذکر ہے۔ عام نسخوں میں جو زائد آیات ہیں وہ حذف کر دی گئی ہیں۔ از مرتب عفی اللہ عنہ وعافاہ





Post a Comment

0 Comments