آپ میں سے زیادہ تر لوگوں نے ہالی وڈ کی مشہور فلم پائریٹس اف دی کریبین تو یقینا ضرور دیکھیے ہوگی یا پھر کم از کم اس کریکٹر کو تو ضرور پہچانتے ہوں گے جو کہ اس فلم کا مرکزی کردار ہے یعنی کیپٹن جیکس پیرو جو دکھنے میں کافی سیدھا بولا بالا سا شخص معلوم ہوتا ہے لیکن اصل میں بہت ہی ہوشیار چلاک بہادر اور اس کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے یہ فلم ہالی وڈ کی کامیاب ترین اور سپر ہٹ فلموں میں سے ایک ہے جس کے اب تک پانچ ایکول بن چکے ہیں کیپٹن جیکس پیرو اپنے ٹائم کا بہت ہی بہادر سفاک چالاک اور انتہائی سمجھدار اور امیر ترین سمندری لٹیرا تھا جس نے بہرا روم کے اندر اپنی دہشت بچا رکھی تھی احتجارتی جہازوں کو لوٹ لیا کرتا بڑے بڑے بحر جہازوں پر قبضہ کر لیا کرتا اور اس فلم کے اندر فکشن کہانیوں کے ذریعے جیکس پیرو اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ ہونے والے واقعات کو انٹرسٹنگ بنا کر دکھایا گیا ہے جسے ہالی وڈ اداکار جونی ڈیپ نے اپنی اداکاری سے ایک لیجنڈری کردار کے اندر بدل دیا ہے جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا لیکن شاید یہ بات اپ کو اج تک معلوم نہ ہو کہ کیپٹن جیکس پیروں نہ صرف ایک تاریخی حقیقی کردار تھا بلکہ ایک مسلمان بھی تھا جی ہاں کیپٹن جیکس پیروں کا اصل نام تھا جیک وارڈ یہ پیدائشی طور پر ایک کرپشن تھا جو کہ 1553 یعنی 1553 کے اندر انگلینڈ یعنی برطانیہ کے شہر فور شام میں پیدا ہوا اس کا بچپن انتہائی غریبی کے اندر گزرا اور یہ علاقہ سمندر کے پاس ایک پورٹ پر موجود تھا یہاں پر مچھلی مارکیٹ موجود تھی جہاں پر سمگلر سمندری لٹیرے اکثر اتے رہتے تھے انہی سمندری لٹیروں سے اپنے سفر کی کہانیاں سن سن کر جیک کو بھی سمندری سفر کا شوق ہوا اور جوانی کے اندر اس نے ملکہ برطانیہ کی طرف سے ایک سمندری جہاز کا کیپٹن بننے کا عہدہ سنبھال لیا اس دور میں برطانیہ کے سمندری جہاز پین کے سمندری جہازوں کو حملہ کر کے انہیں لوٹا کرتے تھے ان دونوں کے درمیان باقاعدہ جنگ چل رہی تھی اس زمانے میں ملکہ برطانیہ کی طرف سے باقاعدہ دشمن ملکوں کے سمندری جہاز لوٹنے کی جابت ہوتی تھی اور جو لوگ ایسا کرتے تھے انہیں کہتے تھے پرائیویٹ ایئرز اور جیک بھی ایک پرائیویٹ ایئر بن گیا مگر ایک بار سپین کے سمندری جہازوں سے لڑائی کے دوران برطانیہ کے جہازوں کو بری طرح سے شکست ہوئی اور اچھے خاصے نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور اس کے بعد جنگ ختم ہو گئی جس کے بعد مزید نقصان سے بچنے کے لیے ملکہ برطانیہ نے ان تمام کیپٹنز کو اور سمندری جہازوں پر کام کرنے والے تمام لوگوں کو نوکری سے نکال دیا جو کبھی ان کے لیے کام کیا کرتے تھے پر مسئلہ یہ تھا کہ یہ لوگ اب تک اس لوٹ مار اور دہشت کے عادی ہو چکے تھے لہذا یہ سب لوگ الگ الگ ہو کر اپنے جہاز لے کر سمندر کے اندر لوٹ مار کرنے لگے جبکہ جیک اپنے گاؤں میں مایوس ہو کر واپس اگیا ملکہ برطانیہ نے اسے کسی خاص مشن کے لیے ایک بار پھر سے بلایا لیکن جیک نے برطانیہ کی حکومت کی غلامی کرنے کے بجائے اپنی زندگی کی نئی شروعات کرنے کی سوچی اور اس کے اس فیصلے نے اسے سمندری دنیا کا سب سے خطرناک لٹیرا بنا دیا جیک نے 40 لوگوں کے ساتھ مل کر ایک چھوٹا سمندری جہاز چوری کیا اور بڑے سمندری جہازوں کو لوٹنا شروع کر دیا اور اسے اہستہ اہستہ لوٹ مار اور دہشت دکھانے میں مزہ انے لگا یہ اس کی عادت بن گئی اہستہ اہستہ اس کے ساتھیوں کی تعداد کے اندر مسلسل اضافہ ہوتا گیا اور پورے بحیرہ روم کے اندر اس کی دہشت بڑھتی گئی کوئی مال بردار سمندری جہاز لوٹے بغیر اس کے علاقے سے نہیں نکل سکتا تھا اٹلی کے سمندری علاقوں پر حملے کے دوران جیک کی ملاقات تھیونس کے ایک مسلم سمندری کمانڈر سے ہوئی جس کے کردار نے اسے بہت متاثر کیا جیک نے اسے تیونس کی بندرگاہ پر اپنے جہاز اتارنے کی درخواست کی جسے اس نے قبول کر لیا اور اس علاقے کے اندر رہ کر جیک نے اٹلی کے سمندری حصوں پر لوٹ مار جاری رکھی اخر کار ایک ایسا وقت اگیا کہ جیک ان مجرموں والی زندگی سے تھک گیا وہ چاہتا تھا کہ یہ سب کچھ چھوڑ کر عام انسانوں کی طرح اپنی باقی زندگی گزارے لہذا یہ سوچ کر اس نے اس وقت کے برطانوی بادشاہ جیمس ون کو اس نے معافی کی درخواست لکھی کہ وہ واپس انا چاہتا ہے اور اس کی بغاوت کو معاف کر کے اسے نئی زندگی کی شروعات کرنے کی اجازت دی جائے جسے جیمز ون نے ریجیکٹ کر دیا لہذا مجبور ہو کر اس نے یہ سیم درخواست الجزائر کے اندر اس وقت حکومت کے اندر موجود سلطنت عثمانیہ کے خلیفہ کو بھیجی جنہوں نے نہ صرف اسے قبول کیا بلکہ تیونس کے گورنر نے جیک کو جان و مال کی حفاظت کی ضمانت دی اور اس کے ساتھ بہت ہی اچھا سلوک کیا لہذا جیک نے اپنی پچھلی زندگی کو چھوڑ کر تیونس کے اندر رہائش اختیار کر لی اور مسلمانوں کے اس کردار سے بہت متاثر ہوا کہ جہاں پر اس کی غلطیوں پر اس کے اپنے لوگ جن کی خدمات کے لیے اس نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ وقف کر دیا اس کی غلطیوں کو معاف کرنے کے لیے تیار نہیں تو دوسری طرف یہ مسلمان صرف ایک معافی پر مجھے سب کچھ معاف کرنے کو تیار ہیں میرے ساتھ اپنوں جیسا سلوک کر رہے ہیں میری تمام غلطیوں کے باوجود بھی جب اسے پتہ چلا کہ یہ مسلمانوں کا کلچر اور اسلام کی تعلیم ہے تو صرف ایک سال کے بعد اسلام سے متاثر ہو کر اس نے اپنے ساتھیوں سمیت اسلام قبول کر لیا اس نے شراب نوشی چوری ڈاکا دھوکے بازی سب کچھ چھوڑ دیا اپنا نام اس نے جیک ورڈ سے بدل کر یوسف رئیس رکھ لیا اپنی باقی زندگی اس نے سلطنت عثمانیہ کی سمندری فوج کا حصہ بن کر گزارتی اور اس وقت سپین کے مظلوم مسلمانوں اور یہودیوں کو بچانے کے اندر اس نے اپنی جان لگا دی انہیں سمندری رابطے سے سپین سے باہر نکالا جن پر اس دور کے اندر کافی ظلم ہو رہا تھا کافی ظلم ہو رہا تھا کہ وہ سالوی اور سترویں صدی کے اندر ایک سمندری لٹیرا اسلام لانے کے بعد لوگوں کا مسیح بن کر ان کی جان بچانے لگا 1610 میں برطانیہ کے شاہی میل کے اندر جیک کے مسلمان ہونے کی خبر نے کھلبلی مچا دی کہ ہمارا اتنا ذہن اور چالاک سپاہی اب سلطنت عثمانیہ کی فوج کا باقاعدہ ایک مسلمان بن کر فوج کا سپاہی تھا اج سر پر ترکش امامہ پہن کر مسلمانوں کی فوج کا ترک سپاہی ہے یہ ہمارے لیے بہت ہی شرم کی بات ہے کہا جاتا ہے کہ جیک کو بچپن سے یا اسمان کے اندر اڑتے ہوئے پرندے خاص طور پر چڑیوں کا بہت شوق تھا جن کے ساتھ یہ کھیل کر بہت ہی خوش رہا کرتا اور اسی وجہ سے اس کے نام کے ساتھ جیکس پیرو لگ گیا جیک وارڈ کی زندگی کے اندر ہی 1612 کے اندر اس کی زندگی پر ایک کتاب ا کرسچن ٹرن ترک لکھی گئی یعنی ایک کرسچن جو کہ ترک مسلمان بن گیا جسے رابرٹ ڈبرو نے لکھا یہ جیک صحت یونس کے سمندری علاقے کے اندر ملا تھا اور اپنے سفر نامے کے اندر اس کا کہنا تھا کہ میں نے ایک ایسے شخص کو مسلمان ہونے کے بعد سب حرام کام چھوڑتے ہوئے اور انسانوں کی مدد کرتے ہوئے دیکھا جس کی زندگی اس کے بالکل الٹ ہوا کرتی تھی وہ شراب دھوکے اور لوٹ مار کا عادی تھا لیکن اسلام لانے کے بعد سب کچھ بدل گیا اس نے واقعی اپنی زندگی کے اندر اس سب کچھ کو چھوڑ دیا جیک ورڈ کی زندگی کے اندر ہم انسانوں کے لیے سبق ہے کہ بعض اوقات حالات اور واقعات کے مطابق انسان غلطیوں کے اندر یا پھر غلط سنگت کے اندر رہ کر بہت ساری غلطیاں کر بیٹھتا ہے لیکن احساس ہونے کے بعد ہم انسانوں کو اس شخص کو سدھارنے کا صرف ایک موقع ضرور دینا چاہیے کیونکہ دلوں کا حال تو صرف اللہ ہی بہتر جانتا ہے ہو سکتا ہے کہ وہ شخص دل سے مخلص ہو کر سچی توبہ کرے اور اپنی اگلی زندگی کو بدل کر دنیا کو اپنے کردار سے بدل دے جیسا کہ علامہ محمد اقبال نے کہا تھا کہ کعبے کو مل گئے پاسباں صنم خانے سے باقی اپ اس بارے میں کیا سوچتے ہیں اپنی قیمتی رائے کا اظہار کمنٹ سیکشن میں ضرور کریں
مثالی معاشرت کا یاد گار واقعہ | اسلامی واقعات
جنسی خواہش کو کم کرنے والی چیزیں عورتیں ضرور پڑھیں
0 Comments